Misaha E Jaan Novel By S Merwa Mirza Episode 11-20
Misaha E Jaan Novel By S Merwa Mirza Episode 11-20
"آپ شادی مت کرنا کسی سے"
کچھ دیر وہ احان کے سینے سے لگ کر بیٹھی رہی مگر یکدم اس فرمائش پر احان نے چہرہ جھکائے محترمہ کی بات پر گہری مسکراہٹ دی۔
"میری شادی تو ہو چکی ہے، جنت کی اک حور سے۔۔۔۔۔ "
احان کا لہجہ شرارت سے بھرا تھا اور ایسے ناممکن جواب پر بھی وہ برہم سی ہوئے الگ ہوئے منہ پھلا گئی۔
"بی سیریس۔۔۔۔آپ لمظ کے علاوہ کسی کے نہیں، آپ شادئ نہیں کریں گے۔۔۔۔۔۔ کنوارے رہیں گے ہمیشہ۔۔۔۔۔"
اس سختی سے اٹل حکم پر احان نے دو انگلیوں سے اسکی سرخ گال پکڑے دبائی جو احان کو کسی کے ساتھ سوچ کر ہی جل بن رہی تھی۔
اور خود محبت کر کے پانے کا ارادہ بھی کر لیا تھا ظالم نے۔
"جو حکم تمہارا"
وہ بھی تو سر خم کر گیا، لمظ کا دل دھڑک سا گیا۔
دل چاہا اپنے دل میں جازل کے لیے پیدا ہوتی ہر محبت کھرچ ڈالے۔۔۔
نوچ ڈالے احان کے سوا ہر خیال۔۔۔۔۔۔
"لالئی نے فورس کیا اگر کہ انکو پوتے اور پوتیاں چاہیں تو بھی نہیں۔۔۔۔۔"
وہ پگلی پوری تصدیق چاہتی تھی کہ احان صرف اسکے نام پر ہی دھڑکتا رہے، اسکے لیے ہی تڑپتا رہے۔
معصوم ہو کر بھی وہ احان کو ظالم لگی۔
"اور اگر مجھے ایک کیوٹ سا بے بی چاہیے ہوا تب؟؟؟؟؟"
یونہی دل کیا وہ لمظ کو مزید تنگ کرے، وہ شاید خود کو اب لمظ کے لیے دور کرنے والا تھا۔
وہ لمظ کی ہر بات سینکڑوں بار یاد کر کے مسکرانے کو اپنی زندگی جانتا تھا۔
احان کے سوال پر لمظ نے چہرہ جھکا لیا، یہ سوچ کر ہی اسے برا لگا۔
"میں ہوں کیوٹ بھی اور بے بی بھی"
جھکے چہرے کے ساتھ ہی آہستگی سے جواز پیش کیا گیا، احان ناچاہتے ہوئے بھی اپنی مسکراہٹ لبوں پر پھیلنے سے روک نہ سکا۔
"تم اب بڑی ہو گئی ہو، دوشیزہ اور آفت۔۔۔۔۔ تم سے اب دل بہلتا نہیں، دل مائل ہونے لگتا ہے۔۔۔۔۔۔ ہمارے بیچ کے نکاح کا یہ مقدس بندھن مجھے ہر حد توڑنے پر اکسانے لگتا ہے"
پھر سے وہ نہ کہہ سکا، بس اپنے وجود تک اترتی لمظ کے وجود سے اٹھتی خوشبو محسوس کرتا مسکرا دیا۔
"میں برداشت نہیں کر سکتی کہ کوئی لڑکی آپکے ہاتھ تک کو ٹچ کرے، اور بیوی سے تو آپکو پیار کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔ اور بے بی آ گیا تو آپ کے لیے وہ دو اہم اور لمظ غیر اہم ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے"
احان کی خاموشی پر وہ خود ہی صفائی پیش کرتی بنا نظر اٹھائے اٹک اٹک کر بولی۔
"میرے لیے لمظ سے آگے کوئی نہیں نہ ہوگا، کسی سے پیار نہیں کروں گا۔۔۔۔۔۔ مت ہلکان کرو خود کو"
یہ بحث احان کی ہمت ہوا کر رہی تھی، یہ لڑکی جس کو آج تک پھول سا چھوا تھا اس نے، دل چاہ رہا تھا کہ آج اسے بتائے کہ کتنی ظالم ہے۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔