Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 10
Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 10
شمائیل اسکی دونوں بازو میں اپنے ہاتھوں کی انگلیاں گاڑے اسکے سرخ ہوتے بے حال چہرے سے بے نیاز محدود آواز میں دھاڑا تھا اور جائشہ کی آنکھوں کی دلخراشی سیدھی شمائیل کے جگر پر زخم چھوڑ رہی تھی۔
"اموو جان اور آپ کی اجازت سے، اور کس لیے گئی یہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ مجھے آپکے رویے نے ہرٹ کیا ہے، کیا ہوں میں آخر آپ کے لیے، کیوں دوں میں اپنا آپ اور اپنا اختیار آپکو۔۔۔ آپ جیسا شخص صرف حاکمیت جتا سکتا ہے، میرے دل کو آپکے اس عجیب رویے پر درد ہوتا ہے۔ مجھے یوں بے وقعت نہیں رہنا، میری ہستی بھی اک وجود رکھتی ہے اور میں کسی پتھر کے لیے اپنے اصول نہیں توڑوں گی"
جائشہ جو اس گرفت کو چنداں اہمیت نہ دیتے سخت دلبرداشتہ اور نروٹھی سی بولتی چلی گئی، شمائیل کو آج پہلی بار حیران و پریشان کر گئی۔
اسکی نازک سی گالوں پر امڈتی شفق پر نگاہ پڑتے ہی شمائیل نے اپنے دونوں ظالم گرفت والے ہاتھ ہٹائے مگر وہ بدحواس سی سنجیدہ صورت بنائے ہنوز اس پر جھکا ہوا اسکی سرخ آنکھوں سے ہمکلام تھا۔
"تم مجھے الجھا کر سزا سے بچ نہیں سکتی"
شمائیل کا یہ بے رحم سا لاپرواہ جواب جائشہ کو پھر سے تکلیف دے رہا تھا اور جائشہ اسکے سینے پر ہاتھ سے دباو ڈالتی ناراضگی سے اسے دور کرنے میں کامیاب ہوئی مگر شمائیل کی بازو جائشہ کے گرد پتھر سی جکڑ چکی تھیں۔
"ہاں دل بس سزا کے لیے ہی رہ گئی ہے، حالانکہ آپکا آتنا نقصان تو نہیں کیا میں نے شمائیل۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں اک بوجھ تلے دبی ہوں، اور میرا سانس متاثر ہو رہا ہے۔ مجھے یہ پھیکی قربت نہیں چاہیے، مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں"
جائشہ نے پٹ سے اپنی بھیگی آنکھیں شمائیل کی ہلکان آنکھوں میں گاڑتے ہوئے درخواست کی جو شمائیل کا دل دبوچ گئی۔ جی چاہا کہ آج اس لڑکی کو بتا دے کہ وہ اسے جنون کی حد تک چاہ بیٹھا ہے اور یہی جنون اسکی رگوں میں جائشہ کے لمس کا فسوں بن کر اسے تڑپا رہا تھا۔
"یہ کافی دشوار ہے تمہیں تمہارے حال پر چھوڑنا"
شمائیل کے پراسرار سے ہو کر سرگوشی کرنے پر جائشہ کا معصوم سا چہرہ بھی مزید بوجھل ہوا اور وہ بس کسی طرح اس سے دور جانا چاہتی تھی۔
"آپ بہت برے ہیں شمائیل، مجھے ہمیشہ دکھ دیتے آئے ہیں اور اب جب آپکو اختیارات ملے ہیں تب بھی آپ کی خودغرضی آپکو آپکے شہزادے کے لقب سے گراتی جارہی ہے۔ آپکو آج بھی صرف اپنی فکر ہے، میں کیا چاہتی ہوں کیا سوچتی ہوں اسکی آپ کو پرواہ نہیں۔ آپ ایک بے درد انسان ہیں اور دل ایسے پتھر دل کے ساتھ سر پھوڑتے پھوڑتے ہی ختم ہو جائے گی"
جائشہ کی بھیگی آنکھیں تکلیف کے لاوے سے متورم ہو رہی تھیں اور شمائیل کا دل رفتہ رفتہ بہار ہو رہا تھا۔
یہ پہلی والہانہ نرم گرفت تھی جس میں شمائیل نے اسے بہت گداز اور مخملی پن سے لے کر اپنے وجود میں سمویا اور کتنی ہی دیر خود جائشہ اس شخص کی رنگ بدلتی فطرت پر دنگ رہی۔
وہ آنکھیں بند کیے جائشہ کا نازک وجود اپنی باہوں میں بھرے ہوئے تھا، شدت کی نرمی اک ان کہی معذرت کا اشارہ دے رہی تھی۔
"میں تم سے تب اظہار کروں گا جب تمہیں بھی مجھ سے میرے جیسا جنونی عشق ہوگا، ابھی تمہیں رلانا بھی چاہتا ہوں اور تنگ کرنا بھی"
شمائیل یہ سب دل ہی دل میں منصوبہ بندی کیے اسکی کمر سہلاتا اسے روبرو لایا جو پلکیں گرائے اس وقت قابل بے پناہ محبت لگ کر شمائیل کے سب اختیارات چھین رہی تھی۔
"یعنی تم میرے لیے تڑپ رہی ہو، ایسا ہی ہے"
ایک بار پھر جائشہ کو لگا اسکی سماعت میں سیٹی سی بجی تھی اور وہ سخت برہمی سے گھورے اب کچھ اس پاگل نمونے کے سر پر مارنے کو مڑی پر شمائیل کھسیانی ہنسی ہنستا اس بے لگام ہوتی شیرنی کو پکڑ چکا تھا جو اب پہلے سے زیادہ ہاتھ چلاتی ہوئی جگا رانی لگی۔
"آپ کے لیے تڑپتی ہے میری جوتی، انسان کو اسقدر بھی خود پر غرور نہ ہو۔۔۔"
جائشہ کا رونا تھم کر اب تپ بنی تو شمائیل دل ہی دل میں اسے سلگا کر خاصا لطف اندوز ہوا ۔
___♡♡♡
ناول: تم نورِ دل ہو (کتاب نگری سپیشل)
تحریر: ایس مروہ مرزا
10۔ دسویں قسط
(سپیشل)
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔